بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
الحمد للّٰہ الذي أنزل القرآن، وھدٰنا بہ إلی عقائد الإیمان، وأظھر ھذا الدین القویم علی سائر الأدیان، والصلاۃ والـسلام الأتمان في کلّ حین واٰن علی سیّد ولد عدنان، سیّد الإنس والجان، الذي جعلہ اللہ تعالی مطّلعا علی الغیوب فـعلم ما یکون وما کان، وعلی اٰلہ وصحبہ وابنہ وحزبہ ومن تبعـھم بإحسان، واجعلنا منھم یا رحمٰن! یا منّان!
عقیدہ(۱): اﷲ (عزوجل) ایک ہے ، کوئی اس کا شریک نہیں ، نہ ذات میں ، نہ صفات میں ، نہ افعال میں ،نہ احکام میں ، نہ اسماء میں ، واجب الوجود ہے یعنی اس کا وجود ضروری ہے اور عَدَم یعنی ختم ہو جانا مُحَال یعنی کبھی بھی کسی بھی طرح ممکن نہیں، وہ قدیم یعنی ہمیشہ سے ہے۔وہی اس کا مستحق ہے کہ اُس کی عبادت و پرستش کی جائے۔
عقیدہ (۲): وہ بے پرواہ ہے، کسی کا محتاج نہیں اور تمام جہان اُس کا محتاج۔
عقیدہ (۳): اس کی ذات کا اِدراک (سمجھنا) عقلاً مُحَال کہ جو چیز سمجھ میں آتی ہے عقل اُس کو محیط (گھیرے ہوئے) ہوتی ہے اور اُس کو کوئی اِحاطہ نہیں کر سکتا ، البتہ اُس کے افعال کے ذریعہ سے اِجمالاً اُس کی صفات، پھر اُن صفات کے ذریعہ سے معرفتِ ذات حاصل ہوتی ہے۔
عقیدہ (۴): اُس کی صفتیں نہ عین ہیں نہ غیر، یعنی صفات اُسی ذات ہی کا نام ہو ایسا نہیں اور نہ اُس سے کسی طرح کسی نحوِ وجود (وجود کے کسی زاویہ میں، اینگل میں) میں جدا ہوسکیں کہ نفسِ ذات کی مقتضٰی ہیں اور عینِ ذات (حقیقی ذات ) کولازم۔
عقیدہ (۵): جس طرح اُس کی ذات قدیم اَزلی اَبدی ہے، صفات بھی قدیم اَزلی اَبَدی ہیں ۔